Orhan

Add To collaction

سنگ مر مر

سنگ مر مر
 از قلم اسامہ رحمن مانی 
قسط نمبر17

کچھ دن بعد اس کی طبیعت بہتر ہو گئی۔۔۔لیکن اب بھی اسے مزید آرام کرنے کا کہا گیا تھا۔۔۔
اور یہ اس کے لیے ممکن نظر نہ آتا تھا۔۔۔ اس کی بے قراری بڑھتی جا رہی تھی۔۔۔ 
وہ چپکے سے بستر سے اٹھا اور باہر نکل پڑا۔۔۔
وہ پھر سے وہیں جا رہا تھا جہاں اس نے ایمان کو دیکھا تھا۔۔۔
لیکن وہاں پہنچ کر بھی اسے سوائے خالی ہال کے کچھ نہ ملا۔۔۔
کچھ دیر بعد وہ قریب کے ایک ہوٹل میں داخل ہوا۔۔۔
وہاں اس نے دیکھا کہ وہ شخص بھی موجود تھا جس کی اس دن ایمان کے ساتھ شادی ہو رہی تھی۔۔۔
اس معاملے میں اس کی یادداشت بھی اچھی ثابت ہوئی تھی وہ ایک بار دیکھا ہوا چہرہ اس نے فوراً پہچان لیا تھا۔۔۔
فیصل اس کے پاس چلا گیا۔۔۔
ہیلو۔۔۔ کیا میں آپ سے کچھ بات کر سکتا ہوں۔۔۔ 
اس لڑکے نے آنکھ اٹھا کر فیصل دیکھا۔۔۔
جی کہیے۔۔۔
کیسے ہیں آپ۔؟
بالکل ٹھیک ۔۔۔ آپ بتائیے آپ کو کیا کام ہے مجھ سے۔۔۔
وہ۔۔۔ مجھے آپ سے ایمان کے بارے میں کچھ بات کرنی ہے...
ایمان ؟ ۔۔۔کون ایمان ؟ میں سمجھا نہیں۔۔۔
جس سے آپ کی شادی ہوئی ہے ابھی کچھ دن پہلے۔۔۔ 
میری شادی۔۔۔؟ ارے بابا میری تو ابھی تک شادی ہی نہیں ہوئی۔۔۔ آپ کون ہیں؟ کہاں سے آئے ہیں؟
وہ جھنجھلا گیا۔۔۔
فیصل بھی کچھ سمجھنے سے قاصر تھا۔۔۔لیکن اس کو یہ بھی سو فیصد یقین تھا کہ وہ لڑکی ایمان تھی اور اس کے ساتھ یہی نوجوان تھا۔۔۔
تو آپ کسی ایمان کو نہیں جانتے؟ 
نہیں۔۔۔ بالکل نہیں۔۔۔ ایکسکیوز می۔۔۔
وہ نوجوان وہاں سے اٹھ کر چلا گیا۔۔۔ اور فیصل نئی پریشانی میں مبتلا ہو گیا۔۔۔
وہاں سے باہر نکلا تو اسے کامران مل گیا۔۔۔
اوئے فیصل۔۔۔ یار تو یہاں کیا کر رہا ہے۔۔۔ مجھے بتایا بھی نہیں کہ تو یہاں آیا ہوا ہے۔۔۔ تجھے تو آرام کرنا چاہیے گھر پہ۔۔۔یہاں کیا کر رہا ہے۔۔؟
میں اس کی تلاش میں نکلا ہوا ہوں۔۔۔جب تک وہ مل نہیں جاتی مجھے چین نہیں آئے گا۔۔۔
ہاں تو۔۔۔ کچھ دن ٹھہر جا یار۔۔پھر۔۔۔
نہیں کامران۔۔۔میں اور صبر نہیں کر سکتا۔۔۔
اچھا چل پھر۔۔۔ میں بھی تیرے ساتھ چلتا ہوں۔۔۔ کہاں جانا ہے۔۔۔؟
یہ میں بھی نہیں جانتا۔۔۔
 اس دن جس سے ایمان کی شادی ہو رہی تھی ۔۔۔ وہ لڑکا ملا تھا مجھے۔۔۔لیکن اس نے کہا کہ وہ کسی ایمان کو نہیں جانتا اور نہ ہی اس کی شادی ہوئی ہے۔۔۔ یار یہ کیا کنفیوژن ہے مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آ رہی۔۔۔ فیصل گھبرا کر بولا۔۔۔
یار۔۔۔تجھے پکا یقین ہے وہ ایمان ہی تھی۔۔۔؟
ہاں مجھے یقین ہے۔۔۔فیصل کے لہجے سے اس کا یقین جھلک رہا تھا۔۔۔
اچھا تو ٹینشن مت لے۔۔۔ کسی طرح پتہ لگا لیں گے۔۔۔
ایک کام کرتے ہیں۔۔۔ اسی ہال میں جا کر پتہ کرتے ہیں۔۔۔
آمنے سامنے ہال ہونے کی وجہ سے ہال کے مینیجر سے کامران کی اچھی جان پہچان تھی۔۔۔
وہ اندر داخل ہوئے۔۔۔ کامران کو دیکھ کر مینیجر فوراً سیدھا ہو کر بیٹھ گیا۔۔۔ آؤ کامران میاں کیسے ہو۔۔۔ وہ چہک کر بولا۔۔۔
فائن حماد بھائی۔۔۔ یہ میرا دوست ہے فیصل۔۔۔ہمیں بس کچھ ضروری کام تھا آپ سے۔۔۔
بالکل بالکل۔۔۔ بتائیے میں آپ کی کیا خدمت کر سکتا ہوں۔۔۔
بس ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کچھ دن پہلے کیا کسی ایمان نامی لڑکی کی شادی ہوئی ہے یہاں۔۔۔؟
ایمان۔۔۔نہیں پچھلے دو ہفتوں میں تو ایمان نام کی کسی لڑکی کی شادی نہیں ہوئی۔۔۔ مینیجر نے چیک کرتے ہوئے بتایا۔۔۔
اوہ اچھا۔۔۔ تھینک یو۔۔۔ ہم چلتے ہیں۔۔۔
دیکھا فیصل۔۔۔ میں نے کہا تھا نا تمہیں غلط فہمی ہوئی ہو گی کوئی۔۔۔ وہ لڑکا بھی یہی کہہ رہا ہے اور یہاں کا مینیجر بھی۔۔۔
کامران۔۔۔ میں آئینے میں خود کو دیکھ کر تو غلط فہمی کا شکار ہو سکتا ہوں۔۔۔لیکن ایمان کو دیکھ کر نہیں۔۔۔مجھے سو فیصد یقین ہے وہ ایمان ہی تھی۔۔۔
اب پھر۔۔۔ کیا کیا جائے؟
یقیناً کچھ تو ایسا ہے جو ہم سمجھ نہیں پا رہے۔۔۔لیکن میں اسے کسی بھی طرح ڈھونڈ کر رہوں گا۔۔۔
دیکھ فیصل۔۔۔میں تو کہتا ہوں تو بھی تھوڑا ریسٹ کر لے۔۔۔ اچانک سے پھر اتنا اتنا ٹائم اسی میں مگن رہے گا تو دماغ پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔۔۔ ابھی گھر چلا جا انکل آنٹی بھی ریلیکس ہو جائیں گے تھوڑا۔۔۔رات ہونے کو تھی۔۔۔ فیصل نے بھی مجبوراً کامران کی بات مان ہی لی۔۔۔
اچھا پھر میں کل آؤں گا۔۔۔ کل تیار رہنا۔۔۔ 
اوکے۔۔۔ پھر دونوں اپنی اپنی راہ ہو لیے۔۔۔
___________________________
فیصل بیٹا۔۔۔ کیا بات ہے۔۔۔ جب سے واپس آئے ہو بہت پریشان دکھائی دے رہے ہو۔۔۔ کچھ بتا بھی نہیں رہے۔۔۔آخر بات کیا ہے۔۔۔
کچھ نہیں امی جان۔۔۔ بس ایسے ہی دل نہیں لگ رہا گھر میں ان دنوں۔۔۔ وہ اٹھ کر جانے لگا۔۔۔ 
شادی کر لو۔۔۔ یہ سن کر اس کے قدم رک گئے۔۔۔ 
ہاں۔۔۔دل بھی لگ جائے گا خود ہی۔۔۔
تمہارے لیے اچھا رشتہ دیکھا ہے۔۔۔وہ بولیں... 
لیکن میں ایمان سے محبت کرتا ہوں۔۔۔
فیصل۔۔۔اصل میں بیٹا وہ جو قتل ہوئے تھے نا ہوٹل میں... وہ شاید ایمان کے کوئی رشتہ دار تھے... ایمان کے ابا کا فون آیا تھا۔۔۔ تمہاری جان کے درپے ہوئے ہیں وہ تو... تم شادی کی بات کر رہے ہو... 
فیصل سر پیٹ کر رہ گیا اور پیر پٹتختا ہوا چلا گیا۔۔۔اس سے شادی کرنا نہ کرنا تو بعد کی بات ابھی تو اس کو ڈھونڈنا بھی باقی تھا۔۔۔ اور یہاں تو ہر کوئی غلط فہمیوں کا شکار تھا۔۔۔کسی کو بھی ساری حقیقت کا علم نہ تھا سوائے فیصل اور نور کے۔۔۔ لیکن یہ بات وہ کس کو بتاتا۔۔۔
___________________________
کیا سوچا ہے؟ کامران نے اگلے دن اس سے ملتے ہی پوچھا۔۔۔
ادھر امی نے شادی کا کہا ہے۔۔۔ یہاں ایمان نہیں مل رہی۔۔۔
سمجھ نہیں آ رہی کیا کروں۔۔۔
اب تو مجھے بھی کچھ سجھائی نہیں دے رہا۔۔۔ کامران بھی سر جھکائے ہوئے بولا۔۔۔
وہ کیا تاریخ تھی۔۔۔ جس دن میرے سر میں چوٹ آئی تھی۔۔۔؟ فیصل نے اچانک پوچھا
ایک بار پھر ہال میں چلتے ہیں۔۔۔ اور اس تاریخ کا فنکشن دیکھتے ہیں۔۔۔ پتہ چل جائے گا کیا ماجرا ہے۔۔۔
مینیجر کیا بولے گا یار۔۔۔ کل تو بتایا ہے کہ نہیں ہے کوئی بھی ایمان نامی لڑکی اس کی لسٹ میں۔۔۔
بولنے دے جو بولتا ہے۔۔۔
وہ دونوں پھر سے ہال پہنچے۔۔۔
مینیجر دوبارہ انہیں دیکھ کر حیران تھا کہ ابھی کل ہی بتایا ہے اور آج یہ پھر آ گئے ہیں۔۔۔ 
حماد بھائی کیا آپ یہ بتا سکتے ہیں کہ 13 جون کو کوئی فنکشن ہوا تھا یا نہیں۔۔۔
مینیجر نے پھر سے چیک کیا۔۔۔
ہاں ہوا تھا۔۔۔ لیکن یہ بس ایک ہی فنکشن تھا دن کے وقت کا۔۔۔ لیکن یہاں بھی ایمان کا کہیں نام نہیں ہے۔۔۔
ہمم۔۔۔ کامران نے فیصل کو سوالیہ نگاہوں سے دیکھا تو وہ شکریہ کہہ کر اٹھ کھڑا ہوا۔۔۔ لیکن ان کے نکلتے ہی مینیجر نے آواز دی۔۔۔ ارے رکو۔۔۔مجھے یاد آ گیا۔۔۔
وہ دونوں حیرت سے پیچھے مڑے۔۔۔ اس بار مینیجر کا چہرے کا تاثر دیکھ کر فیصل کی ٹوٹتی امید دوبارہ سے جڑتی نظر آئی۔۔۔

   1
0 Comments